Tuesday 29 November 2011

jihad - علامہ اقبال

جہاد

فتویٰ ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے
دنیا میں اب رہی نہیں تلوار کارگر

لیکن جنابِ شیخ کو معلوم کیا نہیں؟
مسجد میں اب یہ وعظ ہے بے سود و بے اثر


تیغ و تفنگ دستِ مسلماں میں ہے کہاں
ہو بھی تو دل ہیں موت کی لذت سے بے خبر

کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے کون اسے کہ مسلماں کی موت مر

تعلیم اس کو چاہیے ترک جہاد کی
دنیا کو جس کے پنجہِ خونیں سے ہو خطر

باطل کے فال و فر کی حفاظت کے واسطے
یورپ زرہ میں ڈوب گیا دوش تا کمر

ہم پوچھتے ہیں شیخِ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر

حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات
اسلام کا محاسبہ‘ یورپ سے در گزر

0 comments:

Powered by Legendpoetry All rights reserved