Fikr o Malookiat - علامہ اقبال
فقر و ملوکیت
فقر جنگاہ میں بے ساز و یراق آتا ہے
ضرب کاری ہے اگر سینے میں ہے قلب سلیم
اس کی بڑھتی ہوئی بے باکی و بے تابی سے
تازہ ہر عہد میں ہے قصۂ فرعون و کلیم
اب ترا دور بھی آنے کو ہے اے فقرِ غیور
کھا گئی روحِ فرنگی کو ہوائے زر و سیم
عشق و مستی نے کیا ضبط نفس مجھ پر حرام
کہ گرہ غنچے کی کھلتی نہیں بے موجِ نسیم
0 comments:
Post a Comment