Wednesday 30 November 2011

Teri Mata-e-Hayat Ilm-o-Hunar Ka Suroor - علامہ اقبال

تیری متاعِ حیات‘ علم و ہنر کا سرور
میری متاعِ حیات‘ ایک دل ناصبور
معجزۂ اہلِ فکر‘ فلسفۂ پیچ پیچ!
معجزۂ اہلِ ذکر موسی و فرعون و طور!

مصلحتاً کہہ دیا میں نے مسلماں تجھے
تیرے نفس میں نہیں‘ گرمیِ یوم النشور!
ایک زمانے سے ہے جاک گریباں مرا!
توہے ابھی ہوش میں! میرے جنوں کا قصور
فیضِ نظر کے لیے ضبطِ سخن چاہیے!
حرف پریشاں نہ کہہ اہل نظر کے حضور
خوار جہاں میں کبھی ہو نہیں سکتی وہ قوم
عشق ہو جس کا جسور فقر ہو جس کا غیور

0 comments:

Powered by Legendpoetry All rights reserved