Wednesday 30 November 2011

Har lehza hai momin ki nai shan - علامہ اقبال

مرد مسلمان
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن!
گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان!
قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان

ہمسایۂ جبریلِ امیں بندہ خاکی!
ہے اس کا نشیمن‘ نہ بخارا نہ بدخشان
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن!
قاری نظر آتا ہے‘ حقیقت میں ہے قرآن
قدرت کے مقاصد کا عیار اس کے ارادے
دنیا میں بھی میزان‘ قیامت میں بھی میزان
جس سے جگرِ لالہ میں ٹھنڈک ہو وہ شبنم
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طوفان
فطرت کا سرود ازلی اس کے شب و روز
آہنگ میں یکتا صفتِ سورۂ رحمٰن
بنتے ہیں مری کارگہِ فکر میں انجم
لے اپنے مقدر کے ستارے کو تو پہچان

0 comments:

Powered by Legendpoetry All rights reserved