Tuesday 29 November 2011

Aflak Sai Ata He Nalo Ka Jawab Akhir - علامہ اقبال

افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
کرتے ہیں خطاب اول ، اٹھتے ہیں حجاب آخر

احوال محبت میں کچھ فرق نہیں ایسا!
سوزو تب و تاب اول ، سوزو تب و تاب آخر


میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر اُمم کیا ہے
شمشیر و سناں اول ، طاؤ و رباب آخر

میخانۂ یورپ کے دستور نرالے ہیں
لاتے ہیں سرور اول، دیتے ہیں شراب آخر

کیا دبدبۂ نادر، کیا شوکتِ تیموری!
ہو جاتے ہیں سب دفتر غرقِ مئے ناب آخر

خلوت کی گھڑی گزری ، جلوت کی گھڑی آئی
چھٹنے کو ہے بجلی سے آغوشِ سحاب آخر

تھا ضبط بہت مشکل اس سیلِ معانی کا
کہہ ڈالے قلندر نے اسرارِ کتاب آخر

0 comments:

Powered by Legendpoetry All rights reserved