Tuesday 29 November 2011

Afkar Jawanon Ke Khafi Hoon Keh Jali Hoon - علامہ اقبال

فلسفہ

افکار جوانوں کے خفی ہوں کہ جلی ہوں
پوشیدہ نہیں مردِ قلندر کی نظر سے

معلوم ہیں مجھ کو تر سے احوال کہ میں بھی
مدت ہوئی گذرا تھا اسی راہگذر سے


الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے

پیدا ہے فقط حلقہ اربابِ جنوں میں
وہ عقل کہ پا جاتی ہے شعلے کو شرر سے

جس معنیِ پیچیدہ کی تصدیق کرے دل
قیمت میں بہت بڑھ کے ہے تابندہ گہر سے

یا مردہ ہے یا نزع کی حالت میں گرفتار
جو فلسفہ لکھا نہ گیا خونِ جگر سے

0 comments:

Powered by Legendpoetry All rights reserved